کچھ لوگوں کی عادت ہوتی ہے کہ ان سے جو بھی ملتا ہے اس سے یہاں وہاں اپنے مسائل اور مشکلات کا راگ الاپتے رہتے ہیں۔ جب تک کہ آپ کوواقعی کسی کی مدد کی ضرورت نہ ہو‘ اپنے مشکلات اور مسائل کا اظہار دوسرے کے سامنے نہ کریں بلکہ ان کو حل کرنے کی خود کوشش کریں اور ان کوخود تک محدود رکھیں۔ انسان کی فطرت کے مطابق کوئی آپ کے مسائل میں دلچسپی نہیں رکھتا۔ ہر ایک شخص صرف اپنے مسائل میں دلچسپی رکھتا ہے۔ آپ کے مسائل کی تقریر سے یا تو وہ اکتا جائے گا یہ دیکھ کر کہ آپ کے مسائل اس کے مسائل سے زیادہ ہیں۔ ذرا سکھ اور اطمینان کا احساس کرے گا۔
اس کے علاوہ جب آپ ہر وقت اپنے مسائل کے بارے میں دوسروں کو بتاتے رہتے ہیں تو اس سے آپ کی ذہنی کمزوری اور بچگانہ پن ظاہر ہوتا ہے کیونکہ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ آپ دنیاوی مسائل کو بہت زیادہ سنجیدگی سے لے رہے ہیں جبکہ حقیقت میں وہ سب کی زندگی کا ایک عام اور عارضی حصہ ہیں۔ ہاں! اگر آپ کی خواہش ہے تو آپ اپنے مسائل کو حل کرنے کے لیے کسی ایسے آدمی سے جو آپ سے اس شعبہ میں زیادہ سمجھدار ہے جان کار اور تجربہ کار ہے مشورہ ضرور لے سکتے ہیں۔ اسی طرح مختلف چیزوں کے بارے میں لگاتار شکایات اور نوک جھوک کی عادت سے بچیں۔ یہ ناپختہ اور کمزور دل کی علامت ہے۔ اس طرح جب تک آپ سے پوچھا نہ جائے اپنے بارے میں زیادہ وضاحت اورصفائی بھی لوگوں کو نہ دیں۔ لوگ اپنی ذہنیت کے مطابق آپ کے بارے میں جو سوچتے ہیں سوچنے دیں۔ آپ کو اس کی فکر نہیں کرنا چاہیے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں